Sleeping under tree at night | رات کودرختکےنیچے_سونا

رات کودرختکےنیچے_سونا

sleeping under tree at night


ہم میں سے بہت سے لوگوں نے یہ بات سنی ہوگی کہ رات کے وقت درختوں کے نیچے نہیں سونا چاہیے اور رات کو درخت کے نیچے سونے سے موت بھی ہوجاتی ہے۔ ہمارے بزرگ اس کی وجہ جن اور چڑیلوں کو بتاتے تھے پھر ہمارا تعارف سائنس سے ہوا تو ہم نے یہ بات سنی کہ "رات کے وقت درخت آکسیجن استعمال کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائڈ چھوڑتے ہیں جس سے ان کے نیچے سونے والے کی سانس بند ہوجاتی ہے اور وہ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے"

مگر کیا واقعی ایسا ہے ؟ یا پھر یہ بات ایک #myth اور بہتان ہے ؟ 

دراصل ہر جاندار کے خلیوں کو زندہ رہنے کے لیے توانائی چاہیے ہوتی ہے ، اور اس توانائی کو بنانے کے لیے وہ خوراک اور آکسیجن (زیادہ تر اور developed جاندار) استعمال کرتے ہیں۔ اسی لیے انسانوں، جانوروں اور پودوں کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ توانائی بنانے کے اس عمل (aerobic cellular respiration) میں کاربن ڈائی آکسائڈ خارج ہوتی ہے، سو جب ہم سانس سے ہوا اندر لیتے ہیں تو اس سے آکسیجن لے لیتے ہیں اور سانس کے ساتھ باہر آنے والی ہوا کو وہ کاربن ڈائی آکسائڈ دے دیتے ہیں۔

پودے اپنی خوراک خود بنا سکتے ہیں، پودے  ہوا سے کاربن ڈائی آکسائڈ لیتے ہیں اور زمین سے پانی اور سورج کی روشنی کی موجودگی میں اس سے اپنی خوراک تیار کرلیتے ہیں، اس عمل کو photosynthesis کہتے ہیں۔ اس عمل کے دوران پودے آکسیجن خارج کرتے ہیں جو باقی جانداروں کے کام آتا ہے۔ photosynthesis کے عمل کے دوران بھی پودے سانس لیتے ہیں سو اس وقت بھی آکسیجن استعمال اور کاربن ڈائی آکسائڈ خارج ہو رہی ہوتی ہے، مگر اس وقت photosynthesis کے ذریعے بننے والی آکسیجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ رات کے وقت photosynthesis رک جاتی ہے سو پودے دوسرے جانداروں کی طرح آکسیجن استعمال کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتے ہیں۔

لیکن کیا رات کے وقت درخت اتنا آکسیجن استعمال کرتا ہے اور اتنی کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتا ہے کہ اس کے نیچے موجود کسی انسان یا جانور کی موت ہو جائے ؟ تو اس کا جواب ہے #جی_نہیں۔ اس جواب کی وجوہات یہ ہیں کہ


👈 ایک درخت اتنی حرکت نہیں کرتا اس لیے اسے جانوروں اور انسانوں کی نسبت کم توانائی چاہیے ہوتی ہے سو اس توانائی کو پیدا کرنے کے لیے وہ کم آکسیجن استعمال کرتا ہے اور کم کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتا ہے۔ اندازے کے مطابق رات کو سوتے ہوئے ایک نارمل انسان 100 سے 150 گرام کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتا ہے، جبکہ ایک 10 ٹن کا درخت رات کے وقت صرف 10 گرام کے قریب کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتا ہے۔اس حساب سے دیکھا جائے تو درخت کی بجائے کسی دوسرے انسان کے ساتھ سونا زیادہ مضر ہو۔ (مگر ایسا نہیں ہے) 


👈 واضح رہے کہ درخت کھلی فضا میں ہے جہاں آکسیجن وافر مقدار میں موجود ہے۔ ایک درخت دن کے وقت اتنی آکسیجن بنا دیتا ہے کہ دن اور رات کے وقت درخت اور انسان  دونوں کی آکسیجن کی ضرورت پوری ہوجائے۔ حسابات کے مطابق ایک پتوں والا درخت ایک سیزن میں اتنی آکسیجن بنا دیتا ہے کہ جس سے 10 آدمی ایک سال تک سانس لے سکیں۔ لہذا نہ ہی درخت کو اور نہ ہی اس کے نیچے موجود انسان کو آکسیجن کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا


👈 یہ وجہ شاید اپکو سب سے بہتر لگ سکتی ہے کہ گھنے جنگلات میں بہت سے جانور رہتے ہیں، درختوں پر بہت سے پرندوں کے گھونسلے ہیں ، اگر اس بات میں حقیقت ہوتی تو ان سب جانوروں کی موت واقع ہوچکی ہوتی۔ اس کے علاؤہ بہت سے لوگ آگ جلا کر (آگ کا جلنا بھی آکسیجن استعمال کرتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتا ہے) جنگلات میں راتیں گزارتے ہیں مگر صبح صحیح سلامت اٹھتے ہیں۔ 


سو یہ اس بات کو غلط ثابت کرتی ہوئی کچھ وجوہات تھیں۔

البتہ ایسا ممکن ہے کہ درخت کے اوپر یا آس پاس کوئی خطرناک جانور موجود ہو جو انسان کی جان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو اور شاید اسی وجہ اور واقعات کی وجہ سے درخت کے نیچے سونے کو جان لیوا مانا جاتا ہے۔


دشت کی دھوپ ہے جنگل کی گھنی راتیں ہیں 

اس کہانی میں بہر حال کئی باتیں ہیں


#وارث_علی


Post a Comment

Previous Post Next Post